آنکھ میں ٹھہرا ہوا سپنا بکھر بھی جائے گا
آنکھ میں ٹھہرا ہوا سپنا بکھر بھی جائے گا
رات بھر میں نیند کا نشہ اتر بھی جائے گا
دن کی چمکیلی صداؤں سے گریزاں راہرو
شام کی سرگوشیاں سن کر ٹھہر بھی جائے گا
جسم و جاں میں جلتی بجھتی لرزشیں رہ جائیں گی
وہ مرے احساس کو چھوکر گزر بھی جائے گا
بے تعلق سی کرے گا گفتگو مجھ سے مگر
اس کا لہجہ اس کی باتوں سے مکر بھی جائے گا
وہ بھی ہوگا آہٹوں کا منتظر میری طرح
اور فقط جھونکا ہوا کا اس کے گھر بھی جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.