آنکھ والے سب تھے لیکن دیدہ ور کوئی نہ تھا
آنکھ والے سب تھے لیکن دیدہ ور کوئی نہ تھا
کارواں بھٹکا ہوا تھا راہ بر کوئی نہ تھا
میں تو سمجھا تھا کہ دنیا چل رہی ہے ساتھ ساتھ
مڑ کے جب دیکھا تو میرا ہم سفر کوئی نہ تھا
کس سے کہتے ہم تری محفل میں اپنا راز دل
یوں تو کہنے کو سب اپنے تھے مگر کوئی نہ تھا
تم سے پہلے تیرگی میں گم تھی ساری کائنات
تم نہ تھے تو واقف نور سحر کوئی نہ تھا
شمع تھی پروانہ تھا میں تھا تمہاری یاد تھی
کیسے کہہ دوں ہجر کی شب میرے گھر کوئی نہ تھا
کوئی لیتا کیسے نادمؔ میرے زخموں کی خبر
تھے سبھی ہمدرد لیکن معتبر کوئی نہ تھا
مأخذ:
کسک (Pg. 27)
- مصنف: نادم اشرفی برہانپوری
-
- ناشر: نادم اشرفی برہانپوری
- سن اشاعت: 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.