Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آنکھیں خدا نے بخشی ہیں رونے کے واسطے

منیر  شکوہ آبادی

آنکھیں خدا نے بخشی ہیں رونے کے واسطے

منیر  شکوہ آبادی

MORE BYمنیر  شکوہ آبادی

    آنکھیں خدا نے بخشی ہیں رونے کے واسطے

    دو کشتیاں ملی ہیں ڈبونے کے واسطے

    عریاں چلوں میں قبر میں سونے کے واسطے

    کافی ہے مجھ کو پوست بچھونے کے واسطے

    کشتوں کے کھیت میں جو حضور آج ہنس پڑے

    موتی کے دانے مل گئے بونے کے واسطے

    نیند اڑ گئی ہے رنگ طلائی کی یاد میں

    پارس کا سرمہ چاہیئے سونے کے واسطے

    افسوں سے سامری کو جلاتے ہیں وصل میں

    جادو جگا رہے ہیں وہ ٹونے کے واسطے

    تڑپا میں خاک پر تو کیا چرخ نے کرم

    بجلی گرائی میرے بچھونے کے واسطے

    خوابیدگان خاک ہیں گریاں مزار پر

    سوتوں کی آنکھیں کھل گئیں رونے کے واسطے

    یہ گھل کے مر گیا ہوں کہ میرا کفن تمام

    جالا بنا ہے قبر کے کونے کے واسطے

    جینا ہے سب کو موت ہے تصویر کی طرح

    نقشے جمے ہوئے ہیں نہ ہونے کے واسطے

    سنگیں دلی سے چمپئی رنگوں کی ہے چمک

    سنگ مہک ضرور ہے سونے کے واسطے

    گویا زبان ہوں دہن روزگار میں

    کیا کیا مزے ملے مجھے کھونے کے واسطے

    نقش نگیں مہر مرا نقش آب ہے

    پیدا ہوا ہوں نام ڈبونے کے واسطے

    دانتوں کے عشق میں ہے یے اغراق لاغری

    دوڑا ہوں موتیوں کے پرونے کے واسطے

    چکی لگی ہے بوسۂ حسن ملیح کی

    زخموں کے منہ کھلی ہیں سلونے کے واسطے

    میلا ہے فرش پر تو مہ آج مے کشو

    لاؤ شراب چاندنی دھونے کے واسطے

    شاید کریں گے چشمۂ خورشید میں وہ غسل

    شبنم چلی ہے پانی سمونے کے واسطے

    اس حسن پر نمک میں عجب ہے نمود خط

    دیکھا ہجوم مور سلونے کے واسطے

    قاروں کا بھی خزانہ لٹا دیجئے منیرؔ

    ممسک کا مال لوٹیے کھونے کے واسطے

    مأخذ:

    Muntakhabul-Alam (Pg. 195)

    • مصنف: منیر  شکوہ آبادی
      • اشاعت: 1831
      • ناشر: مطبع سعیدی
      • سن اشاعت: 1848

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے