آنکھوں کے ساتھ اسے مرا ہنسنا نہیں پسند
آنکھوں کے ساتھ اسے مرا ہنسنا نہیں پسند
دریا ہو یا ہو گھاؤ اسے گہرا نہیں پسند
تم کو تو مجھ سے گفتگو کرنا پسند تھا
اب کیوں مری مزار پہ رکنا نہیں پسند
تاریخ آ چکی ہے ادھر کارڈ چھپ گئے
اب کب کہے گی تجھ کو وہ لڑکا نہیں پسند
کپڑوں سے عطر تک یا کتابوں سے ہار تک
وہ بولے تو سہی کہ اسے کیا نہیں پسند
اک دن پڑا ملا تھا مجھے راستوں پے اور
اک دن سنا اسے مرا چھونا نہیں پسند
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.