آنکھوں کو ہم نے بام پر بالاحترام رکھ دیا
آنکھوں کو ہم نے بام پر بالاحترام رکھ دیا
اور اس حسیں کی راہ میں دل گام گام رکھ دیا
میں تو یہی ہوں سوچتا رکھ کر مجھے حصار میں
سینے میں میرے کس لئے دل بے لگام رکھ دیا
جب ہم سیاہ رات سے کرنیں نہ کر سکے کشید
تو ہم نے شب کا نام ہی صبح دوام رکھ دیا
ٹوٹا ہوا میں ایک بھی تارا نہ اس کو دے سکا
اس نے تو میرے سامنے ماہ تمام رکھ دیا
دہلیز بیت لم یزل پر ہے رکھی ہوئی جبیں
دل رو بروئے روضۂ خیر الانام رکھ دیا
میں نے تو اپنی ذات کی کل کائنات کا ترے
دست صوابدید پر سارا نظام رکھ دیا
مجھ تک بھی دور جام تو آیا مگر یہ کیا ہوا
ساقی نے میری دسترس سے دور جام رکھ دیا
اس نے تو رد ہی کر دئے میرے مبالغے سبھی
گویا کہ ایک بوند کا ساگرؔ ہی نام رکھ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.