آنکھوں کو پرنم حسرت کا دروازہ وا رکھا ہے
آنکھوں کو پرنم حسرت کا دروازہ وا رکھا ہے
اپنے ٹوٹے خواب کو ہم نے اب تک زندہ رکھا ہے
عشق کیا تو ٹوٹ کے جی بھر نفرت کی تو شدت سے
اپنے ہر کردار کا چہرہ ہم نے اجلا رکھا ہے
جو آیا بازار میں وو بس جانچ پرکھ کر چھوڑ گیا
ہم نے خود کو سوچ سمجھ کر تھوڑا مہنگا رکھا ہے
تھا اعلان کہانی میں اک روز ندی بھی آئے گی
ہم نے اس امید میں اب تک خود کو پیاسا رکھا ہے
اکثر شیریں کی چاہت نے کوہ کنی کروائی ہے
اکثر پربت کے سینے پر ہم نے تیشہ رکھا ہے
ہم سے باتیں کرنے والے الجھن میں پڑ جاتے ہیں
ہم نے اپنے اندر خود کو اتنا بکھرا رکھا ہے
تم نے لہجہ میٹھا رکھ کر تیکھی باتیں بولی ہیں
ہم نے باتیں میٹھی کی ہیں لہجہ تیکھا رکھا ہے
دنیا والوں نے تو پوری کوشش کی ٹھکرانے کی
لیکن اپنی ضد میں ہم نے خود کو منوا رکھا ہے
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 61)
- Author :منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.