Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آنکھوں کو پرنم حسرت کا دروازہ وا رکھا ہے

منیش شکلا

آنکھوں کو پرنم حسرت کا دروازہ وا رکھا ہے

منیش شکلا

MORE BYمنیش شکلا

    آنکھوں کو پرنم حسرت کا دروازہ وا رکھا ہے

    اپنے ٹوٹے خواب کو ہم نے اب تک زندہ رکھا ہے

    عشق کیا تو ٹوٹ کے جی بھر نفرت کی تو شدت سے

    اپنے ہر کردار کا چہرہ ہم نے اجلا رکھا ہے

    جو آیا بازار میں وو بس جانچ پرکھ کر چھوڑ گیا

    ہم نے خود کو سوچ سمجھ کر تھوڑا مہنگا رکھا ہے

    تھا اعلان کہانی میں اک روز ندی بھی آئے گی

    ہم نے اس امید میں اب تک خود کو پیاسا رکھا ہے

    اکثر شیریں کی چاہت نے کوہ کنی کروائی ہے

    اکثر پربت کے سینے پر ہم نے تیشہ رکھا ہے

    ہم سے باتیں کرنے والے الجھن میں پڑ جاتے ہیں

    ہم نے اپنے اندر خود کو اتنا بکھرا رکھا ہے

    تم نے لہجہ میٹھا رکھ کر تیکھی باتیں بولی ہیں

    ہم نے باتیں میٹھی کی ہیں لہجہ تیکھا رکھا ہے

    دنیا والوں نے تو پوری کوشش کی ٹھکرانے کی

    لیکن اپنی ضد میں ہم نے خود کو منوا رکھا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 61)
    • Author :منیش شکلا
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے