آنسوؤں کو تبسم کی سوغات کر
آنسوؤں کو تبسم کی سوغات کر
اس ہنسی میں چھپے درد سے بات کر
آئنے جیسی ہے داستاں یہ مری
تو جہاں سے بھی چاہے سوالات کر
نفرتوں سے بہت جل چکی ہے زمیں
اب تو مولیٰ محبت کی برسات کر
وقت ہی وقت ہے سب کی خاطر ترا
چند لمحوں کی مجھ کو بھی خیرات کر
بعد مدت کے شام وصال آئی ہے
شام کو اے خدا آج مت رات کر
ذکر ہو ہر جگہ پہ اوماؔ بس ترا
اپنی غزلوں میں ایسی کرامات کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.