آپ کو مجھ سے خفا مجھ سے خفا دیکھتا ہوں
آپ کو مجھ سے خفا مجھ سے خفا دیکھتا ہوں
پھوٹتی کیوں نہیں آنکھیں مری کیا دیکھتا ہوں
روز اس روح کی ویرانیاں کھل اٹھتی ہیں
روز اس دشت میں اک آبلہ پا دیکھتا ہوں
گل کھلاتے ہیں نیا روز یہ رشتے ناطے
روز ہی خون کا اک رنگ نیا دیکھتا ہوں
ایک سچ یہ ہے جو دنیا کو برتنے پہ کھلا
ایک سچ وہ جو کتابوں میں لکھا دیکھتا ہوں
آپ ہیں سب سے جو از راہ ضرورت ہی ملے
اور میں آپ میں بھی خوئے وفا دیکھتا ہوں
آنکھ بھر کر میں جسے دیکھ نہ پایا تھا ندیمؔ
خود کو اس خواب کے ملبے میں دبا دیکھتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.