Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آرزو جرم ہے مدعا جرم ہے

رشی پٹیالوی

آرزو جرم ہے مدعا جرم ہے

رشی پٹیالوی

MORE BYرشی پٹیالوی

    آرزو جرم ہے مدعا جرم ہے

    اس فضا میں امید وفا جرم ہے

    ہر طرف ہیں محبت کی مجبوریاں

    ابتدا جرم ہے انتہا جرم ہے

    ذوق‌ دیدار پر لاکھ پابندیاں

    دیکھ کر پھر انہیں دیکھنا جرم ہے

    زندگی بھر کی نیندیں اچٹ جائیں گی

    سایۂ زلف میں بیٹھنا جرم ہے

    ہر سزا کو کسی کی عطا مانئے

    یہ بھی کیوں پوچھئے کون سا جرم ہے

    آنکھ اٹھا کر انہیں دیکھیے کس طرح

    سر اٹھانے کا بھی حوصلہ جرم ہے

    ان کے جلووں کا جب سامنا ہو گیا

    پھر کسی اور کا سامنا جرم ہے

    خامشی بھی سلیقہ ہے فریاد کا

    ان کے جور و ستم پر گلا جرم ہے

    ایسے ماحول میں آ گئے ہم جہاں

    اپنے ماحول کا جائزہ جرم ہے

    مسلک عشق ہے پیروی وفا

    حکمت و مصلحت سوچنا جرم ہے

    آگہی شرط ہے گمرہی کے لئے

    گمرہی پر پتا پوچھنا جرم ہے

    دعوئ عشق ہے جرم اول اگر

    انحراف وفا دوسرا جرم ہے

    ان کی شان کرم کہہ رہی ہے رشیؔ

    ان سے اب کوئی بھی التجا جرم ہے

    مأخذ:

    Chhid Gai Jo Bat Unki (Pg. 132)

    • مصنف: رشی پٹیالوی
      • اشاعت: 1980
      • ناشر: جمال پرنٹنگ پریس، دہلی
      • سن اشاعت: 1980

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے