Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عاشقی کے آشکارے ہو چکے

یاسین علی خاں مرکز

عاشقی کے آشکارے ہو چکے

یاسین علی خاں مرکز

MORE BYیاسین علی خاں مرکز

    عاشقی کے آشکارے ہو چکے

    حسن یکتا کے پکارے ہو چکے

    اٹھ گیا پردہ جو فی مابین تھا

    من و تو کے تھے اشارے ہو چکے

    ہے بہار گلشن دنیا دو روز

    بلبل و گل کے نظارے ہو چکے

    چل دیئے اٹھ کر جہاں چاہے وہاں

    ایک رنگی کے سہارے ہو چکے

    یاس سے کہہ دیں گے وقت قتل ہم

    ہم تو اے پیارے تمہارے ہو چکے

    واصل‌ دریا جو قطرہ ہو گیا

    غیریت کے تھے پکارے ہو چکے

    گلشن ہستی میں دیکھی تھی بہار

    اوج پر جو تھے ستارے ہو چکے

    ورطۂ دریا کا غم جاتا رہا

    غوطہ کھاتے تھے کنارے ہو چکے

    نیک و بد سے تم کو مرکزؔ کیا غرض

    دور دشمن تھے تمہارے ہو چکے

    مأخذ:

    Dewan-e-Markaz (Pg. B-73 E-72)

    • مصنف: یاسین علی خاں مرکز
      • اشاعت: 1926
      • ناشر: چشتیہ پریس چھتہ بازار
      • سن اشاعت: 1926

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے