عاشقی میں ہے جان کا کھٹکا
عاشقی میں ہے جان کا کھٹکا
اور بھی کچھ برا بھلا کھٹکا
یار صیاد باغباں کا ہوا
یہ نیا اور اک بندھا کھٹکا
کان آہٹ کی راہ سے نہ ہٹے
دل میں تھا کس کے آنے کا کھٹکا
وہی کاوش مژہ نے کی آخر
جس کا اول سے دل میں تھا کھٹکا
بلبل پاک بیں ہے عاشق گل
باغباں تو نہ کھٹکھٹا کھٹکا
بے ترے یار سیر گلشن میں
پھول آنکھوں میں خار سا کھٹکا
تجھ کو دیکھا اٹھا اٹھا کر سر
سانس کا بھی اگر ہوا کھٹکا
عشق کے ہیں وقارؔ چار عنصر
خوف اندیشہ و دغا کھٹکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.