آتش حسن سے اک آب ہے رخساروں میں
آتش حسن سے اک آب ہے رخساروں میں
اے تری شان کہ پانی بھی ہے انگاروں میں
دم نکل جائے گا رخصت کا ابھی نام نہ لو
تم جو اٹھے تو بٹھا دوں گا عزاداروں میں
جا کے اب نار جہنم کی خبر لے زاہد
ندیاں بہہ گئیں اشکوں کی گنہ گاروں میں
نوبتیں نالۂ رخصت کا پتا دیتی ہیں
ماتم عشق کی آواز ہے نقاروں میں
مجھ کو اس درد کی تھوڑی سی کسک ہے درکار
جو دوا بن کے بٹا ہے ترے بیماروں میں
بے طلب اس نے دکھایا رخ روشن مضطرؔ
نام موسیٰ کا نہیں اس کے طلب گاروں میں
مأخذ:
Khirman (Part-11) (Pg. 74)
- مصنف: Muztar Khairabadi
-
- اشاعت: 2015
- ناشر: Javed Akhtar
- سن اشاعت: 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.