Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آوازوں کے جنگل میں سنائی نہیں دیتا

محمد علی اثر

آوازوں کے جنگل میں سنائی نہیں دیتا

محمد علی اثر

MORE BYمحمد علی اثر

    آوازوں کے جنگل میں سنائی نہیں دیتا

    وہ بھیڑ ہے چہرا بھی سجھائی نہیں دیتا

    آفاق کی وسعت میں بکھرنے کو ہوں بے چین

    کیوں جسم کے زنداں سے رہائی نہیں دیتا

    وہ حق رفاقت کی روایت کا امیں ہے

    وہ حق بھی تو اک بھائی کو بھائی نہیں دیتا

    پڑ جائے اگر وقت تو اس دور میں کوئی

    پربت تو بڑی بات ہے رائی نہیں دیتا

    بارش میں بھی وہ بھیگتا رہتا ہے خوشی سے

    آندھی میں بھی وہ پیڑ دہائی نہیں دیتا

    بے مانگے بھی دے دیتا ہے شاہی جسے چاہے

    اور مانگنے والے کو گدائی نہیں دیتا

    وہ شخص جو رہتا ہے اثرؔ آنکھ میں ہر دم

    حیرت ہے کہ خود مجھ کو دکھائی نہیں دیتا

    مأخذ:

    Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 764)

      • اشاعت: 1993
      • ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
      • سن اشاعت: 1993

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے