آیا ہے یاد ماضی تو رونا بھی چاہیئے
آیا ہے یاد ماضی تو رونا بھی چاہیئے
دامن یہ آنسوؤں سے بھگونا بھی چاہیئے
جو پاس بیٹھے مجھ سے جلے سازشیں کرے
غدار ایک دوست تو ہونا بھی چاہیئے
بیٹی کی شادی کیسے کرے گا غریب شخص
اب لوگوں کو جہیز میں سونا بھی چاہیئے
ویسے دعا میں کرتا ہوں وہ خوش رہے سدا
لیکن بچھڑ کے مجھ سے وہ رونا بھی چاہیئے
اب ہجر کاٹنا ہے تو کچھ انتظام کر
یہ دشت و صحرا ٹھیک ہے کونا بھی چاہیئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.