Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آیا جو موسم گل تو یہ حساب ہوگا

وزیر علی صبا لکھنؤی

آیا جو موسم گل تو یہ حساب ہوگا

وزیر علی صبا لکھنؤی

MORE BYوزیر علی صبا لکھنؤی

    آیا جو موسم گل تو یہ حساب ہوگا

    ہم ہوں گے یار ہوگا جام شراب ہوگا

    نالوں سے اپنی اک دن وہ انقلاب ہوگا

    دم بھر میں آسماں کا عالم خراب ہوگا

    دکھلائیں گے تجھے ہم داغ جگر کا عالم

    منہ اس طرف کبھی تو اے آفتاب ہوگا

    اے زاہد ریائی دیکھی نماز تیری

    نیت اگر یہی ہے تو کیا ثواب ہوگا

    وہ رد خلق ہوں میں گر ڈوب کر مروں گا

    مردہ مرا وبال دوش حباب ہوگا

    وہ مست ہیں ادھر تو رکھتے نہیں ہیں ساغر

    مغرب سے ہاں نمایاں جب آفتاب ہوگا

    اے زود رنج تجھ پر جو لوگ جان دیں گے

    رہ رہ کے تربتوں میں ان پر عذاب ہوگا

    خون سیاوش اک دن دکھلائے گا خرابی

    اس ظلم کا عوض اے افراسیاب ہوگا

    تو نقد دل کو لے کر مکرا تو ہی ٹھہر جا

    روز حساب میرے تیرے حساب ہوگا

    اللہ رے ان کا غصہ اتنا نہیں سمجھتے

    کیوں کر کوئی جئے گا جب یوں عتاب ہوگا

    داغ جگر کو لے کر جائیں گے ہم جو اے دل

    جنت میں حوریوں کو رہنا عذاب ہوگا

    کیا سیر ہوگی وہ مہ لایا اگر حرارا

    چہرہ جو تمتمایا تو آفتاب ہوگا

    وہ رند ہوں میں زاہد آنے دے حشر کا دن

    اس روز بھی یہ بندہ مست شراب ہوگا

    برسات ہے بہاریں ساقیٔ برق وش کو

    چھایا ہوا چمن پر کیسا سحاب ہوگا

    اے مہروش تو کیوں کر پردے میں چھپ سکے گا

    ابر تنک کی صورت منہ پر نقاب ہوگا

    اے چرخ پیر اب تو یہ حال ہے ستم کا

    کیا ہوگا جن دنوں میں تیرا شباب ہوگا

    اے مغبچوں تمہارا بایاں قدم میں لونگا

    زاہد کا گر عمامہ رہن شراب ہوگا

    دھوئے گا اپنے تلوے وہ بت جو سنگ پاسی

    شیریں کا بے ستوں پر نقشہ خراب ہوگا

    زلفوں کا عشق کیوں کر ان سے بیاں کروں گا

    حال دل پریشاں گونگے کا خواب ہوگا

    سر کشتگی میں میرا کیا ساتھ دے سکے گا

    اے آسماں ٹھہر جا نا حق خراب ہوگا

    فرقت میں ضبط نالہ ہم سے نہ ہو سکے گا

    قابو میں دل نہ ہوگا جب اضطراب ہوگا

    لکھے کی کیا خبر تھی یہ کون جانتا تھا

    لیلہ کے ساتھ پڑھ کر مجنوں خراب ہوگا

    ایمان تم صباؔ کا اس وقت دیکھ لینا

    آنکھوں میں دم لبوں پر یا بو تراب ہوگا

    مأخذ:

    Ghuncha-e-Arzu (Pg. 5)

    • مصنف: وزیر علی صبا لکھنؤی
      • اشاعت: 1856
      • ناشر: مطبع محمدی، لکھنو
      • سن اشاعت: 1856

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے