Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آیا نہیں ہے راہ پہ چرخ کہن ابھی

احسان دانش

آیا نہیں ہے راہ پہ چرخ کہن ابھی

احسان دانش

MORE BYاحسان دانش

    آیا نہیں ہے راہ پہ چرخ کہن ابھی

    خطرے میں دیکھتا ہوں چمن کا چمن ابھی

    اٹھیں گے اپنی بزم سے منصور سیکڑوں

    کام اہل حق کے آئیں گے دار و رسن ابھی

    رنج و محن نگاہ جو پھیریں تو پھیر لیں

    لیکن مجھے عزیز ہیں رنج و محن ابھی

    بڑھنے دو اور شوق شہادت عوام میں

    کچھ بانجھ تو نہیں ہے یہ خاک وطن ابھی

    آنکھوں کی سرخیاں ہیں عزائم کا اشتہار

    سینے سلگ رہے ہیں لگی ہے لگن ابھی

    یہ کارواں شناور طوفاں تو ہے مگر

    چہروں پہ بولتی ہے سفر کی تھکن ابھی

    ہیں سامنے ہمارے روایات‌ کارزار

    باندھے ہوئے ہیں سر سے مجاہد کفن ابھی

    بن بن کے جانے کتنے فنا ہوں گے سومنات

    بستے ہیں ہر گلی میں یہاں بت شکن ابھی

    اے شہریار ہم سے شکستہ دلوں میں آ

    تیری طرف سے خلق کو ہے حسن ظن ابھی

    رقصاں ابھی ہیں شام غریباں کی جھلکیاں

    روشن نہیں ہے خندۂ‌ صبح‌ وطن ابھی

    جیتے رہیں امید پہ رندان‌ تشنہ کام

    چلتا نہیں ہے دور شراب کہن ابھی

    جن کے لہو سے قصر وفا میں جلے چراغ

    ان غم زدوں میں عام ہیں رنج و محن ابھی

    گلشن سے پھول چل کے مزاروں تک آ گئے

    لیکن ہے باغباں کی جبیں پر شکن ابھی

    ہے علم کی نگاہ سے پنہاں رہ‌ عمل

    کہتے نہیں کفن کو یہاں پیرہن ابھی

    نبض بہار پر ہیں بگولوں کی انگلیاں

    چلنے کو چل رہی ہے نسیم چمن ابھی

    شبنم کے اشک سوکھنے دیتی نہیں فضا

    ہنستا ہے خود بہار چمن پر چمن ابھی

    ہر گام ہر مقام پہ کوشش کے باوجود

    دانشؔ نہ آ سکا مجھے جینے کا فن ابھی

    مأخذ:

    auraq salnama magazines (Pg. 485)

    • مصنف: Wazir Agha,Arif Abdul Mateen
      • اشاعت: 1967
      • ناشر: Daftar Mahnama Auraq Lahore
      • سن اشاعت: 1967

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے