آزمانے کی زمانے کو ضرورت کیا ہے
آزمانے کی زمانے کو ضرورت کیا ہے
ہم سے پوچھو تو بتا دیں گے محبت کیا ہے
ہم نے پیر اور فقیروں سے بہت پوچھا مگر
جب ہوا عشق تو جانا کہ عبادت کیا ہے
ہم کو آتا نہیں خاموشیاں پڑھنے کا ہنر
وہ ہی بتلا دیں انہیں ہم سے شکایت کیا ہے
میری غزلیں وہ پڑھیں گے تو سمجھ جائیں گے
بندگی کیا ہے جنوں کیا ہے عقیدت کیا ہے
آپ نے جس کو فرشتے کا دیا تھا درجہ
اس کی انسانوں سی فطرت ہے تو حیرت کیا ہے
ان سے بچھڑے تو امتؔ آیا سمجھ یہ ہم کو
شاخ سے ٹوٹے ہوئے پتوں کی قیمت کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.