اب ایسی ویسی محبت کو کیا سنبھالوں میں
اب ایسی ویسی محبت کو کیا سنبھالوں میں
یہ خار و خس کا بدن پھونک ہی نہ ڈالوں میں
گر ایک دل سے نہیں بھرتا میرے یار کا دل
تو اک بدن میں بھلا کتنے سانپ پالوں میں
نہ قبر کی ہے جگہ شہر میں نہ مسجد کی
بتاؤ روح کے کانٹے کہاں نکالوں میں
صداقتوں پہ برا وقت آنے والا ہے
اب اس کے کانپتے ہاتھوں سے آئینہ لوں میں
کئی زمانے مرا انتظار کرتے ہیں
زمیں رکے تو کوئی راستا نکالوں میں
میں آنکھ کھول کے چلنے کی لت نہ چھوڑ سکا
نہیں تو ایک نہ اک روز خود کو پا لوں میں
ہزار زخم ملے ہیں مگر نہیں ملتا
وہ ایک سنگ جسے آئنہ بنا لوں میں
سنو میں ہجر میں قائل نہیں ہوں رونے کا
کہو تو جشن یہ اپنی طرح منا لوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.