اب جو گزر رہی ہے یہ تو گزر نہیں ہے
اب جو گزر رہی ہے یہ تو گزر نہیں ہے
اک رات کی سیاہی جس کی سحر نہیں ہے
میرا ہی عزم مجھ سے نظریں چرا رہا ہے
اب سامنا کرے کیا اس میں ہنر نہیں ہے
اب دیکھ دیکھ اس کو ہے چین چین مجھ کو
اس سے ہٹا سکوں جو ایسی نظر نہیں ہے
تم ہم قدم بنو تو دنیا نئی بسا لیں
روکے ہمیں زمانہ اتنا جگر نہیں ہے
اک لاش بن چکا پر ہستی نہیں مٹی تھی
وہ سوچ بن گیا ہوں جس سے مفر نہیں ہے
آؤ رفیقؔ ڈھونڈھیں اس پیکر غزل کو
ویسا ترے جہاں میں کیا ہم سفر نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.