Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اب کے برس گلشن میں نہ جانے کیسی ہوا لہرائی ہے

مجیب شہزر

اب کے برس گلشن میں نہ جانے کیسی ہوا لہرائی ہے

مجیب شہزر

MORE BYمجیب شہزر

    اب کے برس گلشن میں نہ جانے کیسی ہوا لہرائی ہے

    موسم موسم گرد آلودہ ساری فضا دھندلائی ہے

    مستقبل کے خواب سجائے اپنی اپنی آنکھوں میں

    سارے پڑوسی جاگ رہے ہیں اور ہمیں نیند آئی ہے

    کون کسے اب سر کرتا ہے وقت ہی یہ بتلائے گا

    ایک طرف ہے عزم مصمم ایک طرف دارائی ہے

    سطح زمیں کا ہر اک خطہ ڈوب رہا ہے پانی میں

    ایسے میں کیا اندازہ ہو کتنی کہاں گہرائی ہے

    ہم کو مشینوں کی شورش سے ہوتی ہے گھبراہٹ سی

    خاموشی کی چاہت ہم کو گاؤں میں پھر لے آئی ہے

    اس بارے میں کچھ بتلا کر آپ وضاحت رہنے دیں

    کس نے دل کو زخم دئے ہیں کس کی کرم فرمائی ہے

    کوئی برا کیا مانے شہزرؔ سودائی کی باتوں کا

    دانشور پھر دانشور ہے سودائی سودائی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے