اب کے قمار عشق بھی ٹھہرا ایک ہنر دانائی کا
اب کے قمار عشق بھی ٹھہرا ایک ہنر دانائی کا
شوق بھی تھا اس کھیل کا ہم کو خوف بھی تھا رسوائی کا
بس وہی اک بے کیف اداسی بس وہی بنجر سناٹا
سو سو رنگ ملن کے دیکھے ایک ہی رنگ جدائی کا
پیار کی جنگ میں یارو ہم نے دو ہی خدشے دیکھے ہیں
پہلے پہل تھا خوف اسیری اب ہے خوف رہائی کا
اپنی ہوا میں یوں پھرتا تھا جیسے بگولہ صحرا میں
ہم نے جب دیکھا تو عجب تھا حال ترے سودائی کا
اجنبی چہرے تکتے رہنا شہر کی چلتی راہوں پر
اپنی سمجھ میں اب آیا ہے یہ پہلو تنہائی کا
آنکھیں اپنی بند تھیں جب تک حال پہ اپنے روئے بہت
آنکھ کھلی تو دیکھا حال یہی تھا ساری خدائی کا
دل کی زمیں پر بوئے تھے باقرؔ بیج جو درد جدائی کے
چلئے اب وہ فصل کھڑی ہے وقت آیا ہے کٹائی کا
مأخذ:
Kulliyat-e-Baqir (Pg. 183)
- مصنف: Sajjad Baqir Rizvi
-
- اشاعت: 2010
- ناشر: Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi
- سن اشاعت: 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.