اب ٹوٹنے ہی والا ہے تنہائی کا حصار
اب ٹوٹنے ہی والا ہے تنہائی کا حصار
اک شخص چیختا ہے سمندر کے آر پار
آنکھوں سے راہ نکلی ہے تحت الشعور تک
رگ رگ میں رینگتا ہے سلگتا ہوا خمار
گرتے رہے نجوم اندھیرے کی زلف سے
شب بھر رہیں خموشیاں سایوں سے ہمکنار
دیوار و در پہ خوشبو کے ہالے بکھر گئے
تنہائی کے فرشتوں نے چومی قبائے یار
کب تک پڑے رہو گے ہواؤں کے ہاتھ میں
کب تک چلے گا کھوکھلے شبدوں کا کاروبار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.