ابھی آنکھیں کھلی ہیں اور کیا کیا دیکھنے کو
ابھی آنکھیں کھلی ہیں اور کیا کیا دیکھنے کو
مجھے پاگل کیا اس نے تماشا دیکھنے کو
وہ صورت دیکھ لی ہم نے تو پھر کچھ بھی نہ دیکھا
ابھی ورنہ پڑی تھی ایک دنیا دیکھنے کو
تمنا کی کسے پروا کہ سونے جاگنے میں
میسر ہیں بہت خواب تمنا دیکھنے کو
بہ ظاہر مطمئن میں بھی رہا اس انجمن میں
سبھی موجود تھے اور وہ بھی خوش تھا دیکھنے کو
اب اس کو دیکھ کر دل ہو گیا ہے اور بوجھل
ترستا تھا یہی دیکھو تو کتنا دیکھنے کو
اب اتنا حسن آنکھوں میں سمائے بھی تو کیوں کر
وگرنہ آج اسے ہم نے بھی دیکھا دیکھنے کو
چھپایا ہاتھ سے چہرہ بھی اس نامہرباں نے
ہم آئے تھے ظفرؔ جس کا سراپا دیکھنے کو
- کتاب : غزل کا شور (Pg. 73)
- Author : ظفر اقبال
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.