ابھی دریا میں طغیانی بہت ہے
ابھی دریا میں طغیانی بہت ہے
سنبھل کر پاؤں رکھ پانی بہت ہے
سلامت ہے یقیں کی شاخ کیسے
نئے موسم کو حیرانی بہت ہے
چلو کچھ پیڑ رستے میں اگائیں
مسافر کو پریشانی بہت ہے
سمجھتے ہیں کہاں وہ مصلحت کو
نئی نسلوں میں نادانی بہت ہے
مرے چہرے پہ دھندلاہٹ ہے لیکن
کسی کا چہرہ نورانی بہت ہے
سفر کا ماحصل کیا ہوگا آتشؔ
ڈگر منزل کی انجانی بہت ہے
مأخذ:
خود شناسی کی لکیر (Pg. 105)
- مصنف: قربان آتش
-
- ناشر: قربان آتش
- سن اشاعت: 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.