ابھی تو دل میں ہے جو کچھ بیان کرنا ہے
ابھی تو دل میں ہے جو کچھ بیان کرنا ہے
یہ بعد میں سہی کس بات سے مکرنا ہے
تو میرے ساتھ کہاں تک چلے گا میرے غزال
میں راستہ ہوں مجھے شہر سے گزرنا ہے
کنار آب میں کب تک گنوں گا لہروں کو
ہے شام سر پہ مجھے پار بھی اترنا ہے
ابھی تو میں نے ہواؤں میں رنگ بھرنے ہیں
ابھی تو میں نے افق در افق بکھرنا ہے
دلیر ہیں کہ ابھی دوستوں میں بیٹھے ہیں
گھروں کو جاتے ہوئے سائے سے بھی ڈرنا ہے
میں منتظر ہوں کسی ہاتھ کا بنایا ہوا
کہ اس نے مجھ میں ابھی اور رنگ بھرنا ہے
ہزار صدیوں کی روندی ہوئی زمیں ہے نسیمؔ
نہیں ہوں میں کہ جسے پہلا پاؤں دھرنا ہے
مأخذ:
اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 45)
-
- ناشر: کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.