ابھی ذرا سی ہوا لگی ہے
ابھی ذرا سی ہوا لگی ہے
ابھی محبت نہیں ہوئی ہے
کسی پہ مر کے ہے جینا سیکھا
جو جان دے دی تو جاں بچی ہے
جو میں نے پوچھا کہ عشق ہے کیا
وہ ہنس کے بولے یہ زندگی ہے
جو قلب کو زندگی نہ بخشے
وہ بندگی بھی کیا بندگی ہے
یوں علم معلوم کو نہ سمجھو
یہ علم معلوم کی نفی ہے
یہ عشق کی ہے نماز جس میں
نہ تو امام اور نہ مقتدی ہے
تمہاری مولا کی کھوج عالمؔ
یہ ہاتھ کنگن کو آرسی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.