ابر کے ساتھ ہوا رقص میں ہے
ابر کے ساتھ ہوا رقص میں ہے
سارے جنگل کی فضا رقص میں ہے
پاؤں ٹکتے ہی نہیں اشکوں کے
جیسے آنکھوں کی دعا رقص میں ہے
درمیاں چیختے انسانوں کے
میرا خاموش خدا رقص میں ہے
کھوکھلا پیڑ کھڑا ہے لیکن
اس کا احساس انا رقص میں ہے
اب تو ان پیروں کو غیرت آئے
وہ مرا شعلہ نوا رقص میں ہے
خوشبوئیں گونج رہی ہیں مجھ میں
آج پھولوں کی صدا رقص میں ہے
سب لکیروں سے لہو رستا ہے
یوں ہتھیلی پہ حنا رقص میں ہے
نذر سیلاب ہوئے اہل مکاں
طاق پر اب بھی دیا رقص میں ہے
- کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 48)
- Author : عشرت آفریں
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.