ادا شکر خدا کر گر تجھے پیمانہ ملتا ہے
ادا شکر خدا کر گر تجھے پیمانہ ملتا ہے
بڑی مشکل سے اے واعظ در مے خانہ ملتا ہے
ہم اپنے راستے میں کعبہ و بت خانہ چھوڑ آئے
چلے جاتے ہیں دیکھیں کب در جانانہ ملتا ہے
کسی بھی انجمن میں جائیں تیرا ذکر سنتے ہیں
کسی محفل میں بھی پہنچیں ترا افسانہ ملتا ہے
سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ یہ کیا راز ہے یارو
مزاج شمع سے کیوں کر دل پروانہ ملتا ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے کہیں اقبالؔ سا پیدا
کہ صدیوں میں کہیں جا کر کبھی فرزانہ ملتا ہے
نظر والے کو ہے نظارۂ روئے بتاں حاصل
جبیں والے کو ہی سنگ در جانانہ ملتا ہے
ہمیں مے خانہ دنیا میں کافی اشک پینے کو
جنہیں آنسو نہیں ملتے انہیں پیمانہ ملتا ہے
تو ان کے در پہ زاہدؔ آ گیا تو سوچتا کیا ہے
جھکا دے سر کہاں سنگ در جانانہ ملتا ہے
مأخذ:
قلم کی خوشبو (Pg. 92)
- مصنف: زاہد الاحسانی لوہاروی
-
- ناشر: زاہد الاحسانی لوہاروی
- سن اشاعت: 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.