Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عدو کمبخت کو سودا ہے کچھ ایسا جدائی کا

ماسٹر باسط بسوانی

عدو کمبخت کو سودا ہے کچھ ایسا جدائی کا

ماسٹر باسط بسوانی

MORE BYماسٹر باسط بسوانی

    عدو کمبخت کو سودا ہے کچھ ایسا جدائی کا

    لئے سر پر پھرا کرتا ہے ڈھانچہ چارپائی کا

    کبھی تم مجھ کو دھر پٹکو کبھی میں تم کو دے ماروں

    مزا اس وقت ہے اے جان جاں اس ہاتھا پائی کا

    یہ کیا پڑھ پڑھ کے دم کرتے ہو چپکے سے حسینوں پر

    اٹھا ہی چاہتا ہے شیخ پردہ پارسائی کا

    سر محفل رقیب رو سیہ کا ٹیٹوا پکڑا

    مچایا شور بزدل نے دہائی کا تہائی کا

    تمہیں جب میں نے دھر ڈپٹا تو کوئی بھی نہیں بولا

    بہت ہی دم بھرا کرتے تھے اعدا آشنائی کا

    میں دل پر چوٹ کھاؤں ان پری رویوں کے ہاتھوں سے

    مجھے نسخہ اگر کوئی بتا دے مومیائی کا

    سر محفل ہر اک سے بے جھجھک آنکھیں لڑاتا ہے

    اٹھایا ہے بت پر فن نے کیا بیڑا ڈھٹائی کا

    مأخذ:

    رنگ ظرافت (Pg. 3)

    • مصنف: ماسٹر باسط بسوانی
      • ناشر: نگار مشین پریس، لکھنؤ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے