عدو کے ہاتھ سے میں جام لے کر پی نہیں سکتا
عدو کے ہاتھ سے میں جام لے کر پی نہیں سکتا
کسی کم ظرف کا احسان لے کر جی نہیں سکتا
کبھی جی چاہتا ہے نام لے کر زور سے چیخوں
نہ جانے نام کیوں ظالم کا پھر لے بھی نہیں سکتا
مرے دل نے زمانے میں کچھ اتنے زخم کھائے ہیں
مسیحا بھی دل صد چاک کو اب سی نہیں سکتا
مری تشنہ لبی پر نورؔ یہ بھی طنز ساقی ہے
بھرے ہیں ہر طرف جام و سبو اور پی نہیں سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.