اگرچہ حادثے گزرے ہیں پانیوں کی طرح
اگرچہ حادثے گزرے ہیں پانیوں کی طرح
خموش رہ گئے ہم لوگ ساحلوں کی طرح
کسی کے سامنے میں کس لیے زباں کھولوں
ملی ہے اپنی انا مجھ کو دشمنوں کی طرح
ترے بغیر نظر آئے ہیں مجھے اکثر
مکان کے در و دیوار قاتلوں کی طرح
نہ جانے کون سی منزل کو چل دیے پتے
بھٹک رہی ہیں ہوائیں مسافروں کی طرح
ہمیں نے کھول کے لب روح پھونک دی ورنہ
تمام حرف تھے بے جان پتھروں کی طرح
میں رو رہا تھا شب غم کی ظلمتوں سے بہت
خدا کا شکر جلے زخم مشعلوں کی طرح
یہی تو کیفؔ حسد ہے کہ دل بھی یاروں کے
سیاہ ہو گئے لکھے ہوئے خطوں کی طرح
مأخذ:
Pakistani Adab (Pg. 648)
- مصنف: Dr. Rashid Amjad
-
- اشاعت: 2009
- ناشر: Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan
- سن اشاعت: 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.