عہد خورشید میں ذروں کی حقیقت کیا ہے
عہد خورشید میں ذروں کی حقیقت کیا ہے
گرد تو آپ ہی چھٹ جائے گی عجلت کیا ہے
بات کیجے جو اجالوں کی تو وہ کہتے ہیں
وصل کی رات اجالے کی ضرورت کیا ہے
چند بے زور شجر چند کھلائے ہوئے پھول
اور گلچیں کی گلستاں پہ عنایت کیا ہے
کوچۂ زہر فروشاں میں نکل آیا ہوں
کوچۂ یار میں سقراط کی قیمت کیا ہے
راکھ ہو جاتے ہیں کتنے ہی اصولوں کے چراغ
تب کہیں جا کے خبر ہوتی ہے شہرت کیا ہے
ہے مرے شعر میں کچھ اس کی شباہت ورنہ
پھول کیا چیز ہیں کلیوں کی صباحت کیا ہے
دل قلندر ہو تو انسان ستاروں سے بلند
افسری جاہ و حشم دولت و شہرت کیا ہے
سر وہی ہے جو کسی تاج کا محتاج نہ ہو
زلف جاناں نظر آئے تو حکومت کیا ہے
ہو جسے جرأت انکار میسر خالدؔ
اس کو مٹی کے کھلونوں کی ضرورت کیا ہے
- کتاب : Zakhm-e-Safer (Pg. 65)
- Author : Khalid Yusuf
- مطبع : Ahbab Publishers (1997)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.