اے ابن اضطراب دل ناصبور صبر
اے ابن اضطراب دل ناصبور صبر
تکلیف میں ہے باعث کیف و سرور صبر
چھٹ کر رہے گی تیرگی اک دن گریز کی
پھوٹے گا التفات و محبت کا نور صبر
آنکھوں میں تیرتے ہیں ابھی تک کئی حروف
لکھا تھا اس نے اشک سے بین السطور صبر
میں کیا کروں کہ تم کو نہ ہو برہمی کبھی
کس طرح دل کو آئے تمہارے حضور صبر
تم سے تھا دور دور تو صابر تھا سخت تھا
شیشے کی طرح پل میں ہوا چور چور صبر
دونوں ہی اعتدال پہ راغبؔ نہ رہ سکے
تھا میرا اضطراب تو ان کا قصور صبر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.