اے جنوں ہاتھ کے چلتے ہی مچل جاؤں گا
اے جنوں ہاتھ کے چلتے ہی مچل جاؤں گا
میں گریبان سے پہلے ہی نکل جاؤں گا
وہ ہٹے آنکھ کے آگے سے تو بس صورت عکس
میں بھی اس آئنہ خانے سے نکل جاؤں گا
مہر تم سوختہ میں شیشۂ آتش ہے رقیب
اس پہ ڈالو گے تجلی تو میں جل جاؤں گا
مجھ سے کہتا ہے مرا دود جگر صورت شمع
دل میں روکو گے تو میں سر سے نکل جاؤں گا
شمع ساں برسر محفل نہ جلا دیکھ مجھے
پھیل جاؤں گا ستم گر جو پگھل جاؤں گا
ٹھہر اے مہر ذرا صبح شب وصل ہے آج
بام پر دھوپ چڑھے گی تو میں ڈھل جاؤں گا
روکتا ہوں کبھی شوخی سے تو ہر طفل سرشک
رو کے کہتا ہے ابھی گھر سے نکل جاؤں گا
کار امروز بفردا مگذار اے واعظ
آج اس کوچہ میں ہوں خلد میں کل جاؤں گا
کون اٹھائے گا الٰہی شب غم کی افتاد
منہ کو آتا ہے کلیجہ کہ نکل جاؤں گا
لے کے آنکھوں میں ترا جلوہ کہاں جائے گا
غیر کو دیکھ کے میں آنکھ بدل جاؤں گا
ہر طرح ہاتھ میں ہوں گوشۂ دامن کی طرح
وہ سنبھالیں گے جو مجھ کو تو سنبھل جاؤں گا
مأخذ:
Dewan-e-Bayan Merthi (Pg. 75)
-
- اشاعت: 2007
- ناشر: سلمان فائن پرنٹرس، ناگپور
- سن اشاعت: 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.