اے شب ہجر کہیں تیری سحر ہے کہ نہیں
اے شب ہجر کہیں تیری سحر ہے کہ نہیں
نالۂ نیم شبی تجھ میں اثر ہے کہ نہیں
جان پر اپنی میں کھیلا ہوں جدائی میں تری
بے خبر تجھ کو بھی کچھ اس کی خبر ہے کہ نہیں
ایک مدت ہوئی ہم وصف کمر کرتے ہیں
پر یہ معلوم نہیں اس کے کمر ہے کہ نہیں
رکھ نہ سوزن کو ذرا دیکھ تو لے اے جراح
قابل بخیہ مرا زخم جگر ہے کہ نہیں
کیا خوش آئی ہے دلا منزل ہستی تجھ کو
سچ بتا یاں سے ترا عزم سفر ہے کہ نہیں
تو جو بے پردہ ہو منہ غیر کو دکھلاتا ہے
پاس میرا بھی کچھ اے رشک قمر ہے کہ نہیں
دیکھ تو اے بت بے مہر تری فرقت میں
ہر بن موے مرا دیدۂ تر ہے کہ نہیں
اس کے در پر ہی جو رہتا ہوں میں دن رات پڑا
مجھ سے جھنجھلا کے کہے ہے ترے گھر ہے کہ نہیں
مصحفیؔ اس کی گلی میں جو تو جاتا ہے سدا
اپنی بدنامی کا کچھ تجھ کو بھی ڈر ہے کہ نہیں
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(divan-e-doom) (Pg. 198)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.