ایسا بھی نہیں بھولے سے خواہش ہی نہیں کی
ایسا بھی نہیں بھولے سے خواہش ہی نہیں کی
پانے کی اسے شوق سے کوشش ہی نہیں کی
اس نے تبھی نروان کے قابل نہیں جانا
اس بت کی دل و جاں سے پرستش ہی نہیں کی
برسا وہ مرے جوتے ہوئے کھیت پہ اک بار
بادل نے پلٹ کر کبھی بارش ہی نہیں کی
اس حسن مجسم کو شکایت ہے کہ میں نے
غیروں کی طرح اس کی ستائش ہی نہیں کی
میں سامنے اس شخص کے دل کھول کے رکھتا
احوال کی اس نے کبھی پرسش ہی نہیں کی
حق پر مرے ہونے میں کوئی شک تو نہیں تھا
اس مرتبہ کیا جان کے نالش ہی نہیں کی
مسند مجھے دربار میں ملتی بھی تو کیسے
مل کر کسی درباری سے سازش ہی نہیں کی
شاید کہ خوشامد سے قلم روک نہ پاتا
ناحق کسی حاکم نے نوازش ہی نہیں کی
مأخذ:
تسطیر (Pg. 441)
-
- ناشر: بک کارنر، پاکستان
- سن اشاعت: 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.