ایسی بھی کہاں بے سر و سامانی ہوئی ہے
ایسی بھی کہاں بے سر و سامانی ہوئی ہے
جو سب کو مجھے دیکھ کے حیرانی ہوئی ہے
دل میں تو تری یاد تھی اک بوند لہو کی
آنکھوں میں جو آئی تو یہی پانی ہوئی ہے
قلزم کا ہے اعزاز کہ تہہ داری کی ہر موج
اس زلف گرہ گیر کی دیوانی ہوئی ہے
کیا ڈھونڈنے نکلی ہے کسی قیس کو پاگل
اس درجہ جو یہ باد بیابانی ہوئی ہے
آسیب زدہ ہیں در و دیوار شب و روز
کس درجہ مہ و سال کی ویرانی ہوئی ہے
بوئے ہیں بہت چشم تمنا میں یہاں خواب
تب جا کے زمیں دل کی یہ بارانی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.