ایسی تحریر جو آنسو کی جھڑی ثابت ہو
ایسی تحریر جو آنسو کی جھڑی ثابت ہو
پھر توقع کہ محبت بھی کڑی ثابت ہو
کیوں بچھاتے ہو مری راہ میں لفظی کانٹے
دو وہ پیغام جو موتی کی لڑی ثابت ہو
تیری شمشیر کا شاخ گل الفت پہ ہو وار
کیسے ممکن کہ وہ پھولوں کی چھڑی ثابت ہو
بے نیازی تری بڑھتی ہی رہی روز و شب
تیری فرقت میں کوئی اچھی گھڑی ثابت ہو
موت آنی ہے تو آ جائے کسی دن لیکن
زندگی بھی کبھی راہوں میں پڑی ثابت ہو
کاش آ جائے یقیں میری محبت کا تجھے
میری چاہت تری ہر شے سے بڑی ثابت ہو
روٹھ کر جب میں چلوں راہ عدم کی جانب
راہ روکے تری آواز کھڑی ثابت ہو
دل میں چاہت ہے غزلؔ صرف تجھے پانے کی
کوئی تو وصل کی انمول گھڑی ثابت ہو
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 409)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.