Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عجب بھول و حیرت جو مخلوق کو ہے

یاسین علی خاں مرکز

عجب بھول و حیرت جو مخلوق کو ہے

یاسین علی خاں مرکز

MORE BYیاسین علی خاں مرکز

    عجب بھول و حیرت جو مخلوق کو ہے

    خدا کی طلب شرک کی جستجو ہے

    شراب محبت میں مخمور ہوں میں

    پیالہ بھرا ہے ملبب سبو ہے

    پتہ ایک کا دو میں کیوں کر ملے گا

    جو کثرت فنا ہو تو خود تو ہی تو ہے

    نہیں غیر کوئی تشخص کا پردہ

    من و تو فقط غیر کی گفتگو ہے

    ہے خود آپ موجود ہر یک صفت سے

    جدائی نہیں اس میں کچھ مو بہ مو ہے

    صفت بسط و قابض کی تخم و شجر ہے

    جو بو ہے سو گل ہے جو گل ہے سو بو ہے

    وہ پیر طریقت ہے کامل اسی کو

    خدا اس کے ہر آن میں روبرو ہے

    وجود ایک ہے صورت اس کی مغیر

    ہے جلوہ اسی کا نہ میں اور تو ہے

    تو مرکزؔ ہے عالم میں پیدا و ظاہر

    بنایا بناتا ہے جو کچھ کہ تو ہے

    مأخذ:

    Dewan-e-Markaz (Pg. B-70 E-69)

    • مصنف: یاسین علی خاں مرکز
      • اشاعت: 1926
      • ناشر: چشتیہ پریس چھتہ بازار
      • سن اشاعت: 1926

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے