عجب خلوص عجب سادگی سے کرتا ہے
درخت نیکی بڑی خاموشی سے کرتا ہے
میں اس کا دوست ہوں اچھا یہی نہیں کافی
امید اور بھی کچھ دوستی سے کرتا ہے
جواب دینے کو جی چاہتا نہیں اس کو
سوال ویسے بڑی عاجزی سے کرتا ہے
جسے پتہ ہی نہیں شاعری کا فن کیا ہے
وہ کاروبار یہاں شاعری سے کرتا ہے
سمندروں سے لڑے تو اسے پتہ بھی چلے
لڑائی کرتا ہے تو بھی ندی سے کرتا ہے
نئی نہیں ہے یہ اس کی پرانی عادت ہے
شکایتیں ہوں کسی کی کسی سے کرتا ہے
مقابلے کے لیے لوگ اور بھی ہیں مگر
مقابلہ وہ اتل اجنبیؔ سے کرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.