عجب وصال کہ تقریب رو نمائی نہیں
عجب وصال کہ تقریب رو نمائی نہیں
پھر ایسا ہجر کہ جس میں کہیں جدائی نہیں
لباس جسم تو موجود ہے ابھی تجھ پر
برہنہ ہونا مری جان بے حیائی نہیں
وہ اک غزل تھی مگر روح کی زمین میں تھی
ہمارے خاک زدہ قافیوں میں آئی نہیں
زیادہ دن نہیں ٹکتا کسی کی نوکری میں
یہ دل کا طرز تعلق ہے بے وفائی نہیں
میں انتہاؤں سے آغاز کر رہا ہوں یہ عشق
سو اس سفر میں قدم کوئی ابتدائی نہیں
بدن تو بھیگتا رہتا ہے بارشوں میں بہت
مگر مری بدنیت ابھی نہائی نہیں
الگ الگ ہی ادا کیجیے یہ دوگانہ
اگر نماز جماعت میں ہم نوائی نہیں
نہ بھینچ یوں کہ چٹخ جائے شیشۂ آغوش
گرفت ڈھیلی بھی رکھنے میں کچھ برائی نہیں
نشست خاک سے اٹھا نہیں کبھی احساسؔ
وہ اٹھ کے مصدر روحانیت سے آئی نہیں
- کتاب : محبت کرکے دیکھو نہ (Pg. 86)
- Author :فرحت احساس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.