Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عجیب بات تھی ہر شعر پر اثر ٹھہرا

جعفر عباس

عجیب بات تھی ہر شعر پر اثر ٹھہرا

جعفر عباس

MORE BYجعفر عباس

    دلچسپ معلومات

    اگست 2012

    عجیب بات تھی ہر شعر پر اثر ٹھہرا

    میں اس کی بزم میں کل رات با ہنر ٹھہرا

    ہوا جو آ کے وہ مہمان بعد مدت کے

    لہوں میں رقص ہوا بام پر قمر ٹھہرا

    ممانعت کا تقاضا تھا جس سے دور رہیں

    چمن میں وہ ہی شجر سب سے با ثمر ٹھہرا

    جنوں کی بھیک کہیں بھی نہ مل سکی اس کو

    گدائے ہوش یہاں گرچہ در بہ در ٹھہرا

    عجیب رقص تھا بسمل کا ہر تماشائی

    تڑپ کے درد سے یکسر ہی بے خبر ٹھہرا

    عقیدتوں کے دھندلکوں میں اور کیا ہوتا

    ہر ایک فقرہ یہاں اس کا معتبر ٹھہرا

    مجھے نہ قتل کریں بس پیام لایا ہوں

    مری حقیقت ہی کیا میں تو نامہ بر ٹھہرا

    سفینہ گرچہ کنارے پہ جا لگا لیکن

    سوال یہ ہے ادھر ٹھہرا یا ادھر ٹھہرا

    نہ جانے کتنی ہی سمتیں بلا رہی ہیں مجھے

    ہر اک قدم پہ ہے مجھ کو نیا سفر ٹھہرا

    نہ دیکھ پایا کوئی آنکھ بھر کے آئینہ

    خود اپنا چہرہ یہاں باعث مفر ٹھہرا

    ٹھہر کے جس نے بھی کچھ دیر خود کو دیکھ لیا

    وہ اپنی وحشت بیجا کا چارہ گر ٹھہرا

    ہے جانے کتنے ہی پردوں میں محو آرایش

    جھلک بھی دیکھ لی جس نے وہ دیدہ ور ٹھہرا

    ہر ایک شے سے محبت ہے بس علاج یہاں

    بس ایک نسخہ یہی ہے جو کارگر ٹھہرا

    شروع ہوا تھا ابھی اور قریب ختم ہے اب

    یہ زندگی کا سفر کتنا مختصر ٹھہرا

    مأخذ:

    Dawat-e-Sang (Pg. 35)

    • مصنف: Jafar Abbas
      • اشاعت: 2017
      • ناشر: Guftagu Publications
      • سن اشاعت: 2017

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے