عجیب رت ہے درختوں کو بے زباں دیکھوں
عجیب رت ہے درختوں کو بے زباں دیکھوں
دیار شام میں آہوں کا میں دھواں دیکھوں
چہار سمت سے آئی تھی برف کی آندھی
کہیں نہ پھول نہ رنگوں کی تتلیاں دیکھوں
یقین ان کو دلاؤں چمکتے سورج کا
حصار شب میں جو سہمے ہوئے مکاں دیکھوں
زمیں کو تو نے ڈرایا سدا مصائب سے
کبھی تجھے بھی ہراساں اے آسماں دیکھوں
لبوں پہ جس کے مسلسل پکار پانی کی
اسی کی آنکھ سے دریا بھی اک رواں دیکھوں
لہو لہان تو کوئی نظر نہیں آتا
لہو میں ڈوبی مگر سب کی انگلیاں دیکھوں
ہمارے عہد کے لوگوں کو کیا ہوا فکریؔ
سبھوں میں بجھتی ہوئی آگ کا سماں دیکھوں
- کتاب : URDU-1983 (Pg. 128)
- Author : NAND KISHORE VIKRAM
- مطبع : Publishers & Advertisers J-6,Krishan Nagar (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.