عکس ہے بے تابیوں کا دل کی ارمانوں میں کیوں
عکس ہے بے تابیوں کا دل کی ارمانوں میں کیوں
بے زباں شامل ہوئے جاتے ہیں مہمانوں میں کیوں
ہو گئے دیوانے رخصت بستیوں کی سمت کیا
چھا گئیں ویرانیاں سی پھر بیابانوں میں کیوں
دل کی اس بے رونقی کا ذکر جانے دیجئے
ہو رہی ہیں بستیاں تبدیل ویرانوں میں کیوں
ہے رقابت جزو لازم مہر و الفت کا اگر
اجتماعی عشق پھر ہوتا ہے پروانوں میں کیوں
کیا کسی کٹیا کے اندر جاگ اٹھی ہے زندگی
کھلبلی سی پڑ گئی محلوں میں ایوانوں میں کیوں
بیخ کن تھے جو ستم رانوں کے کل تک اے ندیم
ہو رہا ہے اب شمار ان کا ستم رانوں میں کیوں
امن کے خواہاں ہیں جب افسرؔ جہاں والے تمام
کشمکش رہتی ہے پھر اتنی جہاں بانوں میں کیوں
مأخذ:
Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 76)
-
- اشاعت: 1993
- ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
- سن اشاعت: 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.