عکس نے میرے رلایا ہے مجھے
عکس نے میرے رلایا ہے مجھے
کوئی اپنا نظر آیا ہے مجھے
پیش آئینہ بہت سوچتا ہوں
کس لیے اس نے بنایا ہے مجھے
کس لیے وسعت صحرا دے کر
تنگ گلیوں میں پھرایا ہے مجھے
کس لیے میرے ہی صحن جاں میں
مثل دیوار اٹھایا ہے مجھے
میں کہیں اور کا رہنے والا
غم کہاں کھینچ کے لایا ہے مجھے
جس میں اس چھاؤں کی یاد آ جائے
اب تو وہ دھوپ بھی سایا ہے مجھے
نگۂ ناز سے کیوں کر پوچھوں
کیوں نگاہوں سے گرایا ہے مجھے
ہاتھ میں لے کے گریباں میرا
دل نے دل بھر کے ستایا ہے مجھے
سخت حیراں ہوں سر کوہ ندا
کون تھا کس نے بلایا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.