aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اکثر بیٹھے تنہائی کی زلفیں ہم سلجھاتے ہیں

سجاد باقر رضوی

اکثر بیٹھے تنہائی کی زلفیں ہم سلجھاتے ہیں

سجاد باقر رضوی

MORE BYسجاد باقر رضوی

    دلچسپ معلومات

    (نومبر، 1957ء)

    اکثر بیٹھے تنہائی کی زلفیں ہم سلجھاتے ہیں

    خود سے ایک کہانی کہہ کر پہروں جی بہلاتے ہیں

    دل میں اک ویرانہ لے کر گلشن گلشن جاتے ہیں

    آس لگا کر ہم پھولوں سے کیا کیا خاک اڑاتے ہیں

    میٹھی میٹھی ایک کسک ہے بھینی بھینی ایک مہک

    دل میں چھالے پھوٹ رہے ہیں پھول سے کھلتے جاتے ہیں

    بادل گویا دل والے ہیں ٹھیس لگی اور پھوٹ بہے

    طوفاں بھی بن جاتے ہیں یہ موتی بھی برساتے ہیں

    ہم بھی ہیں اس دیس کے باسی لیکن ہم کو پوچھے کون

    وہ بھی ہیں جو تیری گلی کے نام سے رتبہ پاتے ہیں

    کانٹے تو پھر کانٹے ٹھہرے کس کو ہوں گے ان سے گلے

    لیکن یہ معصوم شگوفے کیا کیا گل یہ کھلاتے ہیں

    الجھے الجھے سے کچھ فقرے کچھ بے ربطی لفظوں کی

    کھل کر بات کہاں کرتے ہیں باقرؔ بات بناتے ہیں

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Baqir (Pg. 152)

    • مصنف: Sajjad Baqir Rizvi
      • اشاعت: 2010
      • ناشر: Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi
      • سن اشاعت: 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے