امیر شہر اس اک بات سے خفا ہے بہت
امیر شہر اس اک بات سے خفا ہے بہت
کہ شہر بھر میں سگ درد چیختا ہے بہت
ہر ایک زخم سے زخموں کی کونپلیں پھوٹیں
جو باغ تم نے لگایا تھا اب ہرا ہے بہت
ذرا سی نرم روی سے پہنچ گئے دل تک
تناؤ تھا تو سمجھتے تھے فاصلہ ہے بہت
جو دم گھٹے تو شکایت نہ کیجیئے صاحب
کہ سانس لینے کو زہروں بھری ہوا ہے بہت
چراغ لاکھوں ہوں روشن نظر نہیں آتے
یہاں تو چہرہ پرستوں کو اک دیا ہے بہت
یہ طے ہے مجھ سے کبھی ترک حق نہیں ہوگا
کہ میری خاک میں یہ کیمیا ملا ہے بہت
مماثلت کے حوالوں میں مت تلاش کرو
عمومیت سے ہماری غزل جدا ہے بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.