اندھیرے بند کمروں میں پڑے تھے
اندھیرے بند کمروں میں پڑے تھے
اجالے سیر پر نکلے ہوئے تھے
گھروں میں کھانستی تنہائیاں تھیں
یہ سناٹے پرانی نسل کے تھے
ہوس کی بستیاں آتش زدہ تھیں
بڑے کڑوے کسیلے واقعے تھے
صدائیں جھینگروں کی بڑھ رہی تھیں
اندھیرے سیڑھیاں چڑھنے لگے تھے
سہاگن تھے مری بستی کے موسم
کھنکتی چوڑیاں پہنے ہوئے تھے
دھواں پانی بگولے دھوپ طوفاں
یہ اجزا تو ہمارے جسم کے تھے
اندھیری رات کے سادہ ورق پر
خرابے داستاں لکھنے لگے تھے
بھٹکنے کے لیے جب رندؔ نکلے
کہاں جانا ہے رستے پوچھتے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.