اپنے انجام تک نہیں پہنچا
اپنے انجام تک نہیں پہنچا
درد آرام تک نہیں پہنچا
ایک ایسا بھی رنج ہے دل میں
جو مرے جام تک نہیں پہنچا
دونوں جانب تھا ہارنے کا ڈر
کھیل انجام تک نہیں پہنچا
پھر ترے بعد کوئی دوسرا شخص
دل ناکام تک نہیں پہنچا
وہ محبت کا آخری خط تھا
جو ترے نام تک نہیں پہنچا
عمر بھر کا مرا تمام سفر
کسی انجام تک نہیں پہنچا
- کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 87)
- Author : سنیل آفتاب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.