Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اپنے بوجھ سے ٹوٹ رہا ہوں

مظفر ایرج

اپنے بوجھ سے ٹوٹ رہا ہوں

مظفر ایرج

MORE BYمظفر ایرج

    اپنے بوجھ سے ٹوٹ رہا ہوں

    میں بھی کانچ کا اک ٹکڑا ہوں

    کوئی کہانی یاد نہیں ہے

    ردی کاغذ بیچ چکا ہوں

    زیست نے اپنے پر پھیلائے

    ریت کے صحراؤں میں کھڑا ہوں

    اپنی بات کہوں تو کیوں کر

    ان کی باتوں میں الجھا ہوں

    سب مٹی کے سوداگر ہیں

    جن کے بھی ہاتھوں میں بکا ہوں

    مجھ سے ترک تعلق کر لو

    میں اندر سے ٹوٹ چکا ہوں

    تم ہی بیچو تم ہی خریدو

    سود و زیاں سے لا پروا ہوں

    لاکھ سنوارو لاکھ بگاڑو

    ویسا رہوں گا میں جیسا ہوں

    نقطہ ایک ہوں ایرجؔ لیکن

    سمتوں میں سمتوں میں بٹا ہوں

    مأخذ:

    دل کتاب (Pg. 111)

    • مصنف: مظفر ایرج
      • سن اشاعت: 2007

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے